یہ وہ محفل ہے جس میں احمدِ مختار آتے ہیں ملائک لے کے رحمت کے یہاں انوار آتے ہیں
زیارت کے لیے بن کر ملک زوار آتے ہیں نبی کو دیکھنے یاں طالبِ دیدار آتے ہیں
غلامانِ شہِ دیں بزم میں یوں آتے ہیں جیسے بھکاری بھیک لینے برسردربار آتے ہیں
وہ لے جاتے ہیں بخشش کی سند سرکار طیبہ کی لیے رحمت کے خوانوں میں ملک انوار آتے ہیں
نگاہ کو رباطن قاصر و مجبور ہے لیکن شہ کون و مکاں ہر دل میں سوسو بار آتے ہیں
منافق جانتے ہیں شرک کراس بزم اقدس کو تو خود کیوں شرک کرنے کے یلے مکار آتے ہیں
مخالف بے ادب اس ذکر کی رفعت کو کیا سمجھے یہاں پر سر کے بل اہل سنن دین دار آتے ہیں
قیامِ محفلِ مولد سے جلتے ہیں بہت منکر مگر مومن پہن کریاں ادب کے ہار آتے ہیں
یہ ان کے سبز گنبد پر بخط نور لکھا ہے وہ اچھے ہو کے جاتے ہیں جو یاں بیمار آتے ہیں
اٹھے گا شور محشر میں گنہگارو نہ گھبراؤ وہ دیکھو شاہ کھولے گیسوئے خمدار آتے ہیں
خریدیں گے جو رحمت کے عوض انبار عصیاں کی خریدار گنہ اب برسربازار آتے ہیں
جو کہتے ہیں مصیبت میں اغثنی یا رسول اللہ مدد کر نیکو ان کی سیدابرار آتے ہیں
شب تاریک مرقد سے نہ گھبرائے دل مضطر کوئی دم میں نظر وہ چاندسے رخسار آتے ہیں
خدا وند ادم آخر یہ عزارئیل فرمائیں جمیلِ قادری ہوشیار ہوسرکار آتے ہیں
قبالۂ بخشش