یہ عشق نبی اللہ و غنی جب زیست کا عنواں ہوتا ہے
آنکھوں میں بہاریں رہتی ہیں دل خلد بد اماں ہوتا ہے
اِک فخر ہے اوج قِسمت پر نازاں ہیں تمہاری نسبت پر
اَب آپ کا دامن تھام لیا اَب کون پریشاں ہوتا ہے
وہ قلب تو عرش اعظم ہے اس قلب کی عظمت کی کہنا
جس قلب کے ہر اک گوشے میں سرکار کا ارماں ہوتا ہے
غم خوارِ اُمم سے اُمت کی دیکھی نہیں جاتی
امداد کو آہی جاتے ہیں جب کوئی پریشان ہوتا ہے
بگڑی ہوئی قسمت بنتی ہے منہ مانگی مرادیں ملتی ہیں
سرکار ِ مدینہ کے در پر ہر درد کا در ماں ہوتا ہے
کونین کی ہر شے ہے اس کی ہر شے پہ تصّرف ہے اس کا
داتا ترے دَر کا منگتا بھی تقدیر کا سلطاں ہوتا ہے
رحمت کی گھٹا چھا جاتی ہے ہو جاتی ہے جلوؤں کی بارش
جب ذِکر تمہار ا صلّے علیٰ اے خسروِ خوباں ہوتا ہے
مونس ہیں وہی مجبوروں کے ہمدم ہیں وہی معذوروں کے
سب کچھ ہیں محمد ہی اس کےجو بے سرو ساماں ہوتا ہے
طوفانِ بلائیں اے خاؔلد کیا خوف انہیں غرقابی کا
صدقے میں محمد کے جن کا اللہ نگہباں ہوتا ہے