یہ عرشِ بریں ہے کہ مدینے کی زمیں ہے ساجد ہیں فرشتے بھی جہاں میری جبیں ہے
ہر ایک تڑپ رُوکشِ فردوس بریں ہے محبوبﷺ! تِرا درد بھی کس درجہ حسیں ہے
جو بھی ہے گدا آپﷺ کا ہِر پھر کے یہیں ہے سرکارﷺ کا دَر مرکزِ پرکارِ یقیں ہے
ہر صبحِ مبیں ہے تِرے چہرے کی تجلّی ہر شامِ حسیں سایۂ گیسوئے حِسیں ہے
جب تک نہ ہو اس جانِ عبادت کا تصور واللہ عبادت کوئی مقبول نہیں ہے
اے ماہِ دنیٰ چُھوگئے جس کو تِرے جلوے وہ ذرّۂ رہ، تاجِ سرِ مہرِ مبیں ہے
للہ مجھے روضۂ انور پہ بلا لو!! بیتاب بہت اختؔرِ غمگین و حزیں ہے