یہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہے گھر اِس میں نبی کا ہوا چاہتا ہے
نہ پوچھو کہ بندے تو کیا چاہتا ہے فقط اک تمہاری رضا چاہتا ہے
عجب کیا جو انس وملائک ہیں شیدا تمہیں تو تمہارا خدا چاہتا ہے
غلاموں پہ کیوں کہ نہ تیرا کرم ہو تو دشمن کا بھی کب برا چاہتاہے
سبھی کی نظر ہے ترے دامنوں پر ہر اک انکی ٹھنڈی ہوا چاہتا ہے
خدا کی رضا کا ہے ہر ا یک طالب خدا تیرا تیری رضا چاہتا ہے
نہ کیوں دونوں عالم بنیں اس کے منگتا عرب والا سب کا بھلا چاہتا
ہر اک پیش خالق از ل سے ابد تک وسیلہ اسی ذات کا چاہتا ہے
عجب پیار مژدہ ہے یُحْبِبْکُمُ اللہ کہ بندوں کو ان کے خدا چاہتا ہے
کنارہ بہت دور کشتی شکستہ معاصی کا دریا چڑھا چاہتا ہے
خدا را خبر لو کہ کوہ ِگناہاں سرِنا تواں پر گرا چاہتا ہے
عطا اس کو ہوتی ہے فی الفور صحت جو اس در سے آکر دوا چاہتا ہے
نہ دنیا کی خواہش نہ جنت کا طالب فقط اک تمہاری رضا چاہتا ہے
رہے و رد دنیا میں نام مبارک قیامت میں ظل لوا چاہتا ہے
سہارا لگانا خدائے غریباں کہ اب غرق بیڑا ہوا چاہتا ہے
خدارا بلالو کہ بندہ تمہارا مدینے کی آب و ہوا چاہتا ہے
مدینے پہنچ کر دعا یہ کروں گا کہ بندہ یہیں پہ مرا چاہتا ہے
دم نزع للہ صورت دکھا دو کہ دنیا سے بندہ اٹھا چاہتا ہے
غلاموں کی قبروں کو پرنور کردو کہ بندوں کا اب دم گھٹا چاہتا ہے
نکیرین پردہ اٹھا کہ یہ کہہ دو کہ بندہ تمہیں دیکھنا چاہتا ہے
فرشتو! مرا حال دیکھے تو جاؤ مدینے سے پردہ اٹھا چاہتا ہے
مُنادی پکارے گا روز قیامت کہ دربار رحمت کھلا چاہتا ہے
فترضیٰ ہے شاہد کہ روز قیامت وہی ہوگا جو مصطفیٰ چاہتا ہے
تو ہو پہلے بندہ حبیب خدا کا اگر بندۂ حق بنا چاہتا ہے
جمیل اپنی جھولی بہت جلد پھیلا کہ طیبہ سے صدقہ ملا چاہتا ہے
قبالۂ بخشش