یہ تخصیصِ شاہ ِ اُمم اللہ اللہ
کہ ہے عرش زیرِ قدم اللہ اللہ
خطا کار پر ہورہی ہیں عطائیں
یہ شفقت یہ لُطف و کرم اللہ اللہ
وہ آنکھیں ہیں تسنیم و کوثر سے بہتر
جو ہیں عشق احمد میں نَم اللہ اللہ
زمانے میں ہیں مثلِ خورشید تاباں
ترا نام لے لے کے ہم اللہ اللہ
خدادے تو یہ دَولت ِ دو جہاں ہے
حبیب دو عالم کا غم اللہ اللہ
ترے نام لیوا ترے دَر کے منگتے
ہیں سارے جہاں کا بھرم اللہ اللہ
ہے ان کے تصرّف میں ساری خدائی
گدایانِ شاہِ اُمم اللہ اللہ
بیادِ شہنشاہِ کونین خاؔلد
مرا دل ہے رشک اِرم اللہ اللہ