یا ربّ تو ہے سب کا مولیٰ سب سے اعلی سب سے اولیٰ
تیری ثنا ہو کس کی زباں سے لائے بشر یہ بات کہاں سے
تیری اک اک بات نرالی بات نرالی ذات نرالی
تیرا ثانی کوئی نہ پایا ساتھی ساجھی کوئی نہ پایا
تو ہی دے اور تو ہی دلائے تیرے دیے سے عالم پائے
تو ہی اوّل تو ہی آخر تو ہی باطن تو ہی ظاہر
کیا کوئی تیرا بھید بتائے تو وہ نہیں جو فہم میں آئے
پہلے نہ تھا کیا اب کچھ تو ہے کوئی نہیں کچھ سب کچھ تو ہے
تو ہی ڈبوئے تو ہی اچھالے تو ہی بگاڑے تو ہی سنبھالے
تجھ پر ذرّہ ذرّہ ظاہر نیت ظاہر اِرادہ ظاہر
تجھ سے بھاگ کے جانا کیسا کوئی اور ٹھکانا کیسا
تو ہی یاد دلا کے بھلائے تو ہی بھلا کے یاد دلائے
تو ہی چھٹا دے تو ہی ملا دے تو ہی گما دے تو ہی پتا دے
کوئی نہ تھا جب بھی تھا تو ہی تھا تو ہی تو ہو گا تو ہی
تیرے دَر سے جو بھاگ کے جائیں ہر پھر تیرے ہی دَر پر آئیں
تیری قدرت کا ہے نمونہ نارِ خلیل و بادِ مسیحا
آٹھ پہر ہے لنگر جاری سب ہیں تیرے دَر کے بھکاری
ذوقِ نعت