ترکی کے مشہور عثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمید کا لکھا ہوا یہ قصیدہ آج بھی روضہ رسول(ﷺ) کی سبز جالیوں پر پڑھا جا سکتا ہے۔ جس میں عشق، محبت اور عقیدے کی جھلک واضح دکھائی دے رہی ہے۔ موجودہ سعودی حکومت نے ان میں سے کچھ اشعار مٹا دئے ہیں۔ آپ بھی ایک مرتبہ اسے پڑھئے اور دیکھئے کہ ہمارے اسلاف کے عقائد کیسے تھے اور جب وہ حضور کا ذکر کرتے تھے تو کس انداز سے کرتے تھے۔ اللہ تعالی ہمیں بھی اپنے محبوب کی محبت نصیب فرمائے اور ہمیں اس محبت کا حق ادا کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم۔
ترجمہ
یا سیدی یا رسول اللہ خذ بیدی مالی سواک ولا الوی علی احد
’’میرے آقا،یا رسول اللہ (ﷺ) میری دستگیری فرمائیے- آپ (ﷺ) کے سوا میرا کوئی نہیں اور میں کسی کی طرف پلٹ کر دیکھتا بھی نہیں‘‘-
فانت نور الہدی فی کل کائنۃ و انت سر الندی یا خیر معتمد
’’کہ آپ (ﷺ) ہی ہر موجود میں (مضمر) نورِہدایت ہیں اور اے بہترین تکیہ گاہ آپ (ﷺ) ہی رازِ سخاوت ہیں‘‘-
و انت حقا غیاث الخلق اجمعھم و انت ھادی الوری للہ دی المدد
’’اور آپ (ﷺ) فی الواقع، تمام کی تمام مخلوق کے لئے سراپا امداد ہیں اور آپ (ﷺ) ہی خدائے مددگار کی طرف رہنمائے خلق ہیں‘‘-
یا من یقوم مقام الحمد منفردا للواحد الفرد لم یولد و لم یلد
’’اےوہ(ﷺ) جو مقامِ حمد پر شانِ انفرادیت کے ساتھ استادہ ہوگا اس ذات واحد و یکتا کے سامنے جو لم یلد ولم یولد ہے‘‘-
یا من تفجرت الانھار نابعۃ من اصبعیہ فروی الجیش ذا العدد
’’اے وہ (ﷺ)جس کی دو انگلیوں سے دریا پھوٹ بہے سو اس نے کثیر التعداد لشکر کو سیراب کردیا‘‘-
انی اذا سامنی ضیم یروعنی اقول یا سید السادات یا سندی
’’میری کیفیت یہ ہے کہ جب کبھی کوئی ہولناک ظلم میرے درپے ہوتا ہے تو میں کہتا ہوں ’’اے سید سادات! اے میرے سہارے‘‘-
کن لی شفیعا الی الرحمٰن من زللی و امنن علی بما لا کان فی خلدی
’’میری لغزش پر خدائے رحمان کے ہاں میری سفارش فرمائیے اور مجھے ایسی نعمتوں سے ممنون کیجئے جو میرے خیال و گمان میں بھی نہ ہوں‘‘-
و انظر بعین الرضا لی دائما ابدا و استر بفضلک تقصیری مدی الامد
’’اور مجھ پر ہمیشہ خوشنودی کی نگاہ رکھئے اور از راہ کرم ابدتک میری کوتاہیوں کی پردہ پوشی فرمائیے‘‘-
و اعطف علی بعفو منک یشملنی فاننی عنک یا مولای لم احد
’’اور مجھ پرایسے عفو سے شفقت فرمائیے جو مجھے ڈھانپ لے کہ اے میرے آقا(ﷺ) میں آپ (ﷺ) سے سرتابی کا مرتکب نہیں ہوا‘‘-
انی توسلت بالمختار اشرف من رقی السموات سر الواحد الاحد
’’میں نے رسولِ مختار (ﷺ) کو وسیلہ بنایا ہے جو آسمانوں پر جانے والوں میں اشرف ترین ہستی ہیں اور خدائے واحد و یکتا کا راز ہیں‘‘-
رب الجمال تعالیٰ اللہ خالقہ فمثلہ فی جمیع الخلق لم اجد
’’صاحب جمال(ﷺ)ہیں کہ جن کا پیدا فرمانے ولا اللہ، بزرگ و برتر ہے سو ان کی مثال ہی میں نے کل مخلوق میں نہیں پائی‘‘-
خیر الخلائق اعلی المرسلین ذری ذخر الانام و ھادیھم الی الرشد
’’تمام مخلوقات میں بہترین تمام رسولوں میں چوٹی کے، بلند ترین، سرمایۂ خلق اور راہِ ہدایت کی طرف ان کے ہادی (ﷺ)‘‘-
بہ التجات لعل اللہ یغفرلی ھذا الذی ھو فی ظنی و معتقدی
’’میں نے انہیں کی پناہ لی ہے-شاید کہ اللہ مجھے معاف فرمائے-یہی میرا (حسن) ظن اور میرا عقیدہ ہے‘‘-
فمحدحہ لم یزل دابی مدی عمری و حبہ عند رب العرش مستندی
’’سو انہی کی مدح زندگی بھرمیرا طریق رہی ہے اور انہی کی محبت پرودگارِ عرش کے ہاں میرا سہارا ہے‘‘-
علیہ ازکی صلاۃ لم تزل ابدا مع السلام بلا حصر و لا عدد
’’آپ (ﷺ) پر پاکیزہ ترین درود ہو، جو تا ابد جاری رہے مع سلام کے، بے شمار و لاتعداد‘‘-
و الال و الصحب اھل المجد قاطبۃ بحر السماح و اھل الجود و المدد
’’اور آل و اصحاب (رضی اللہ عنہم)پربھی جو سب کے سب صاحبانِ مجد ہیں، دریا دلی کا سمندر ہیں اہلِ سخاوت و امداد ہیں‘‘-
منظوم ترجمہ از : مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب قبلہ
ہوں دستگیر مرے ، میرے مصطفیٰ آقا نہیں ہے کوئی مرا آپ کے سوا آقا
ہیں آپ نورِ ہدایت براے کون و مکاں خدا کے معتمد و رازِ کل سخا ، آقا
تمام خلق کے ہیں ناصر و معین حضور بحکمِ ربِّ جہاں ہادی الوریٰ آقا
بروزِ حشر اُٹھائے گا حمد کا پرچم فقط وہ دستِ کرم ہوگا آپ کا آقا
جو چشمہ پھوٹا تھا انگشت ہاے اقدس سے وہ ایک فوج کو سیراب کرگیا آقا
ہوا میں جب بھی کبھی مبتلاے رنج و الم پکار اُٹّھا سہار اہے آپ کا آقا
حضورِ داورِ محشر مرے شفیع بنیں مرے گماں سے بھی زیادہ کریں عطا آقا
مجھے ہمیشہ رکھیں اپنی نظرِ رحمت میں چھپالیں مجھ کو میں مجرم ہوں آپ کا آقا
نوازیں عفو و کرم سے مرے حضور مجھے رہوں میں آپ کا طالب ، نہ غیر کا آقا
مرا وسیلہ خدا تک ہیں رب کے رازِ نہاں کہ رفعتوں میں نہیں کوئی آپ سا آقا
خداے حُسن نے کچھ اِس طرح سنوارا ہے کہ دو سَرا میں نہیں کوئی دُوسرا آقا
ہیں بہترینِ خلائق ، بلند نبیوں میں عظیم خُلق کے حامل و رہنما آقا
نجات کا ہے یقیں آپ کے وسیلے سے کہ بخش دے گا مجھے حشر میں خدا ،آقا
مرا شعار ہو تا عمر آپ کی مدحت مری زباں پہ رہے آپ کی ثنا آقا
حضور آپ کی الفت مرا سہارا ہو حضور داورِ محشر ہو آسرا آقا
ہوں بے حساب و عدد آپ پر دُرود حضور سلام تا ابد از ارض تا سما آقا
دُرود آل و اصحاب و اہلِ مجد پہ ہو کہ سب ہیں بحرِ کرم ، منبعِ سخا ، آقا
کہاں قمرؔ کہاں روما کے تاج دار کی نعت قبول کیجیے ناقص سا ترجمہ آقا
منظوم ترجمہ از : مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب قبلہ