یا رب مرے دل میں ہے تمنائے مدینہ ان آنکھوں سے دکھلا مجھے صحرائے مدینہ
نکلے نہ کبھی دل سے تمنائے مدینہ سر میں رہے یا رب مرے سو دائے مدینہ
ہر ذرہ میں ہے نور تجلائے مدینہ ہے مخزن اسرار سراپائے مدینہ
ایسا مری نظروں میں سما جائے مدینہ جب آنکھ اٹھاؤں تو نظر آئے مدینہ
پھرتے ہیں یہاں ہند میں ہم بے سروساماں طیبہ میں بلالو ہمیں آقا ئے مدینہ
اس درجہ ہیں مشتاق زیارت مری آنکھیں دل سے یہ نکلتی ہے صدا ہائے مدینہ
یاد آتا ہے جب روضۂ پر نور کا گنبد دل سے یہ نکلتی ہے صدائے مدینہ
میں وجد کے عالم میں کروں چاک گریبان آنکھوں کے مرے سامنے جب آئے مدینہ
کیوں کر نہ جھلکیں خلق کے دل اس کی طرف کو ہے عرش الہٰی بھی تو جو یائے مدینہ
سر عرش کا خم ہے ترے روضے کے مقابل افلاک سے اونچے ہیں مکانہائے مدینہ
طیبہ کی زمیں جھاڑتے آتے ہیں ملائک جبریل کے پرفرش معلائے مدینہ
قرآن قسم کھاتا نہ اس شہر کی ہرگز گر ہوتا نہ وہ گل چمن آرائے مدینہ
سلطان دو عالم کی مرے دلمیں ہے تربت ہوتے ہیں یہ کعبے سے سنخہائے مدینہ
کیوں گور کا کھٹکا ہو قیامت کا ہو کیا غم شیدائے مدینہ ہوں میں شیدائے مدینہ
کیوں طیبہ کو یثرب کہو ممنوع ہے قطعاً موجود ہیں جب سیکڑوں اسمائے مدینہ
جاتے نہیں حج کرکے جو کعبے سے مدینہ مردود شیاطین ہیں اعدائے مدینہ
بلوا کے مدینے میں جمیل رضوی کو سگ اپنا بنا لو اسے مولائے مدینہ
قبالۂ بخشش