یا خدا ہر دم نگہ میں ان کا کاشانہ رہے دونوں عالم میں خیال روئے جانانہ رہے
اے عرب کے چاند تیرے ذرے کا ذرہ ہوں میں تا ابد پر نور میرے دل کا کاشانہ رہے
کیوں معطر ہو نہ خوشبو سے دوعا لم کا دماغ پنجۂ قدرت ترے گیسو کا جب شانہ رہے
جس مکاں کی اپنی پائے پاک سے عزت بڑھائیں کیوں نہ سب امراض کا وہ گھر شفا خانہ رہے
زندگی میں بعد مردن انکے نام پاک سے یا خدا آباد میرے دل کا ویرانہ ہے
عین ایماں ہے یہی اور ہے ہر اک مومن پہ فرض ان کے نام پاک کا دنیا میں مستانہ رہے
در دلب مصرع ہو یہ جب سیر ہوں پیاسے ترے ساقی ِکو ثر ترا آباد میخانہ رہے
مست ان کے جھومتے ہیں جوش میں کہتے ہوئے ساقی ِکو ثر ترا آباد میخانہ رہے
کیوں جلائے نارو دوزخ اس کو اے شمعِ ہدیٰ جو فدا دنیا میں تم پر مثل پروانہ رہے
محو نظارہ رہیں تا حشر آنکھیں یا خدا اور دلِ وحشی رُخ و گیسو کا دیوانہ رہے
کر بلند ایسا علم اسلام کا اے شاہ دیں مسجدیں آباد ہوں ویران بُت خانہ رہے
ہے جمیل قادری کےوردلب نعت نبی بعد مردن بھی لحد میں ذکر جانا نہ رہے
قبالۂ بخشش