ہوں بے قرار عرضِ مُدعا کے لیے
حضور چشم ِ کرم کیجئے خدا کے لیے
دعا میں، میں نے وسیلہ جو اُن کو ٹھہرایا
اَثر نے دوڑ کے بوسے مری دعا کے لیے
تمہارے در کی گدائی نے یہ شرف بخشا
کہ بادشاہوں نے بڑھ کر قدم گدا کے لیے
گنا گاروں کا محشر میں رہ گیا پردہ
کشادہ دامنِ رحمت ہوا عطا کے لیے
درِ حضور کسی بے نوا پہ بند نہیں
کھلا ہی رہتا ہے بابِ عطا سخا کے لیے
مدینے چل کے ادا ہوگا عشق کا سجدہ
مچل رہی ہے جبیں اُن کے نقشِ پا کے لیے
سُکون پایا دلِ مُضطراب نے کعبہ میں
مزے بہشت کے ہم نے مدینے جا کے لیے
یہ میری جُھولی مرادوں سے بَھر گئی خاؔلد
کھلے نہ تھے ابھی لب عرض ِ مُدعا کے لیے