ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی ہمارے دل میں ہے جلوہ کناں صورت محمد کی
گوارا ہی نہیں عشاق کو فرقت محمد کی رہے دونوں جہاں میں یا خدا قربت محمد کی
زہے قسمت اشارہ پاکے ان کی چشم رحمت کا غلاموں کو لبھا کر لے چلی جنت محمد کی
نبی کے نام لیوا آنے والے ہیں تھکے ہارے سجائی جاتی ہے اس واسطے جنت محمد کی
گنہگاروں نہ گھبراؤ سیہ کارو نہ شرماؤ وہ آئی مجرموں کو ڈھونڈتی رفعت محمد کی
اَغِثْنِیْ یَارَسُوْلَ اللہ کے نعرے ہیں محشر میں رفعنا کہہ رہا ہے دیکھ لو رحمت محمد کی
فدا جان جہاں فکر دو عالم اور اکیلا دم اسے کہتے ہیں چاہت اور یہ ہے ہمت محمد کی
ملائک روکتے ہیں اس لیے اوروں کو جنت سے کہ لائی جائے پہلے خلد میں امت محمد کی
عرب والا چلا ہے بخشوانے اپنی امت کو مچی ہے سارے خاص و عام میں شہرت محمد کی
کسے معلوم ہے وہ جانیں یا ان کا خدا جانے جو ہے درگاہ حق میں عز ت و وقعت محمد کی
علوم و اولیں و آخریں کا کردیا مالک خدا نے دھوم سے کی عرش پر دعوت محمد کی
رسائی ہو نہیں سکتی وہاں تک عقل عالم کی خدا نے دھوم سے کی عرش پر دعوت محمد کی
اشارے سے قمر کے دو کیے سورج کو لوٹایا زمانے میں ہے اشہر طاقت و قدرت محمد کی
بتاتا ہے یہ فرمان ھُوَ الْمُعْطِیْ اَنَا قَاسِمْ بٹے گی حشر تک کونین میں نعمت محمد کی
فقیروں بینواؤ مانگ لو جو کچھ ضرورت ہو جھڑکنا پھیرنا خالی نہیں عادت محمد کی
ازل میں نعمتیں تقسیم کیں جب حق تعالیٰ نے لکھی جبریل کی تقدیر میں خدمت محمد کی
فرشتوں قبر میں اپنی سند ہمراہ لایا ہوں یہ دیکھو دل کے آئینہ میں ہے صورت محمد کی
فدا کیوں کر نہ ہوجانِ جہاں اس سبز گنبد پر کہ اس میں ہے سجی پیاری دلہن تربت محمد کی
ہزاروں قدسیوں کی بھیڑ ہے روضے کی جالی پر ہزاروں آرہے ہیں چومنے تربت محمد کی
اجل جلدی نہ کر اتنی مدینے آہی پہنچے ہیں خدا را دیکھ لینے دے ہمیں تربت محمد کی
خلاف اہلسنت سیکڑوں مذہب ہوئے پیدا مگر غالب ہے سب ادیان پر ملت محمد کی
ابو جہلی کہے بدعت و لیکن ذکر مولد سے دلوں میں عاشقوں کے بڑھتی ہے الفت محمد کی
اسے بدعت سمجھتا ہے تو کیوں آتا ہے محفل میں ہمیں تو کھینچ لاتی ہے یہاں الفت محمد کی
قیام ذکر مولد میں کھڑے ہوتے ہیں منکر بھی یہ ہے اس ذکر کی رفعت یہ ہے شوکت محمد کی
جمیلِ قادری رضوی مجھے کیوں خوف محشر ہو کہ تیرے دل کے آئینے میں ہے صورت محمد کی
قبالۂ بخشش