ہمارے دل کے آئینہ میں ہے نقشہ محمد کا ہماری آنکھ کی پتلی میں ہے جلوہ محمد کا
خس و خاشاک سے بدتر ہے بیگانہ محمد کا اسے ہوشیار سمجھو جو ہے دیوانہ محمد کا
تمہارےہی لیے تھا اے گنہگار روسیہ کا رو وہ شب بھر جاگنا اور رات بھر رونا محمد کا
غلامانِ محمد کے سروں سے بارعصیاں کو اڑا لیجائیگا اک آن میں جھونکا محمد کا
سیہ ہیں نامۂ اعمال اپنے گر چہ اے زاہد مگر کافی ہے دھلنے کے لیے چھینٹا محمد کا
ندا ہوگی یہ محشر میں گنہگارو نہ گھبراؤ وہ دیکھو ابر رحمت جھوم کر اٹھا محمد کا
اگر چہ عابدوں کےپاس سامانِ عبادت ہے گنہگاروں کو کافی ہے فقط ایما محمد کا
لحد کا خوف کیوں ہو روز محشر کا ہو کیا کھٹکا لیے جاتا ہوں دل پرلکھ کے میں طغرا محمد کا
خدا کے سامنے پیشی ہوئی جس دم تو کہہ دوں گا برا ہوں یا بھلا لیکن ہوں میں بندہ محمد کا
تعجب کیا اگر منہ پھیر لے جنت سے شیدائی کہ ہے رشک بہار خلد ہر کوچہ محمد کا
کو ئی جائے گا دوزخ کو کوئی جنت میں پہنچے گا مدینے کی طرف دوڑے گا دیوانہ محمد کا
الہٰی اس تنِ خاکی میں جب تک جان باقی ہے رہے دل میں احد اورور دِلب کلمہ محمد کا
نکالیں روح تن سے قابض الارواح جب آکر خدا یا وردلب اس وقت ہو کلمہ محمد کا
ھوا المعطی والی قاسم سے صاف ظاہر ہے بٹے گا حشر تک کونین میں باڑا محمد کا
نہیں موقوف کچھ ان کی عطا اس ایک عالم پر ملے گا حشر میں بھی دیکھا صدقہ محمد کا
جمیل قادری مشکل ہے مدحت ختم کر اس پر کہ حق کے بعد بالا سب سے ہے رتبہ محمد کا
میں ہوں بندہ رضا کا اور رضا احمد کے بندہ ہیں جمیل قادری میں یوں ہوا بندہ محمد کا
قبالۂ بخشش