ہم نے تقصیر کی عادت کر لی آپ اپنے پہ قیامت کر لی
میں چلا ہی تھا مجھے روک لیا مرے اﷲ نے رحمت کر لی
ذکر شہ سن کے ہوئے بزم میں محو ہم نے جلوت میں بھی خلوت کر لی
نارِ دوزخ سے بچایا مجھ کو مرے پیارے بڑی رحمت کر لی
بال بیکا نہ ہوا پھر اُس کا آپ نے جس کی حمایت کر لی
رکھ دیا سر قدمِ جاناں پر اپنے بچنے کی یہ صورت کر لی
نعمتیں ہم کو کھلائیں اور آپ جو کی روٹی پہ قناعت کر لی
اُس سے فردوس کی صورت پوچھو جس نے طیبہ کی زیارت کر لی
شانِ رحمت کے تصدق جاؤں مجھ سے عاصی کی حمایت کر لی
فاقہ مستوں کو شکم سیر کیا آپ فاقہ پہ قناعت کر لی
اے حسنؔ کام کا کچھ کام کیا یا یوہیں ختم پہ رُخصت کر لی
ذوقِ نعت