ہشیار باش اے نگہِ مصطفیٰﷺ پسند تو اور سوالِ دید ’’جمالِ خدا پسند‘‘
باغِ جناں، نہ گلشنِ فردوس ناپسند لیکن مجھے ہے کوئے نبیﷺ کی فضا پسند
پایا جہاں سے اس نے خطابِ خدا پسند جس کو مرے حضورﷺ نے فرما لیا پسند
کلیوں کا زمزمہ نہ گُلوں کی نوا پسند ہے گوشِ دل کو نغمۂ سازِ بلٰی پسند
تاروں کو شکل دی تِرے دندانِ پاک کی حق کو ہیں کس قدر یہ دُرِ بے بہا پسند
بستر چٹائی، دوش پہ کمبل، غذا کھجور اے تاجدار! یہ تِری شانِ گدا پسند
ہے ربط اضطرابِ فراقِ حبیبﷺ سے مجھ کو تو ہے مِرا دل درد آشنا پسند
آئینہ قَدْ نَریٰ ہے رُخِ نازِ شاہ کا کعبہ نشانِ حُسن ادائے خدا پسند
اختؔر ازل سے حلقہ بگوشِ حضورﷺ ہوں قسمت سے آگیا درِ حامؔد رضا پسند