ہر گوشہ شہِ دیں کی ردائے یمنی کا اِک ظلِّ حسیں ہے کرمِ ذوالمننی کا
عرفاں تو نہیں ہے مجھے شِیریں سخنی کا مدّاح ہوں لیکن میں رسولِ مدنیﷺ کا
مدّاح ہوں دندانِ اویسِ قرنی کا سرکار! کہاں منہ ہے یہ دُرِّ عدنی کا
کانٹے بھی ہیں صحرائے عرب کے متبسّم اعجاز ہے یہ تیری شگفتہ دہنی کا
اے رہروِ ہستی! وہ مدینے کی ہے منزل جس راہ میں احساس نہیں پاشِکنی کا
ہے طُرفہ خنک سوزِ فراقِ نبویﷺ بھی یارو عجب عالم ہے دلِ سوختنی کا
حل کر دیا تم نے شبِ معراج یہ عقدہ جلوہ نہیں محتاج سوالِ اَرِنِی کا
میں نعتِ نبیﷺ روز نئی کہتا ہوں اختؔر ملتا ہے صِلہ مجھ کو میری نغمہ زنی کا