ہر کلی دل کی مسکرائی ہے
جب مدینے کی یاد آئی ہے
ہے رُخِ مصطفی وہ آئینہ
جس میں خالق کی رونمائی ہے
شافع ِ عاصیاں محمد ہیں
بات اپنی بنی بنائی ہے
غم کا مارا ہوں بے سہارا ہوں
لاج والے تری دُھائی ہے
دَردِ عِشق نبی خدا رکھے!
بے کسوں کی یہی کمائی ہے
بزمِ کونین! یارسول اللہ
تیرے جلوؤں سے جگمگائی ہے
کیوں نہ مشکل کشا کہوں تم کو
تم نے بگڑی مری بنائی ہے
ہے تصوّر میں گنبدِ خِضرا
بس یہی میری پار سائی ہے
اس کی کشتی کو خوف کیا جس نے
کملی والے سے لَو لگائی ہے
جِس کے ہاتھوں میں ان کا دامن ہے
اس کے قبضے میں سب خدائی ہے
ہیں شہنشاہ تیرے در کے گدا
بادشاہی تری گدائی ہے
ایسے مستوں کا کیف کیا کہنا
جِن کو سرکار نے پلائی ہے
نزع میں، قبر میں، سرِ محشر
آپ کی یاد کام آئی ہے
رحمتِ دو جہاں ترے صدقے
سب نے منہ مانگی بھیک پائی ہے
اُن پہ ہر دم دورد پڑھ خاؔلد
کہ یہی شغل ِ کبریائی ہے