ہر حال میں انہیں کو پکارا جگہ جگہ
دیتے رہے وہ مجھ کو سہارا جگہ جگہ
بحر خطا میں غرق میں ہوتا تو کس طرح
رحمت نے مجھ کو آ کے اُبھار جگہ جگہ
دنیا ہو یا لحد ہو کہ وہ پل صِراط ہو
کافی ہے مجھ کو تیرا سہارا جگہ جگہ
آسان میری مشکلیں ہوتی چلی گئیں!
پایا ترے کرم کا اشارا جگہ جگہ
از فرش تابہ عرش جہاں خیال میں
پایا ہے ہم نے جلوہ تمہارا جگہ جگہ
ہر دینے والا ہاتھ انہیں کا تو ہاتھ ہے
منگتوں کا ہو رہا ہے گزارا جگہ جگہ
ہے نسبتِ رسول سے طوفان ساز گار
کرتی ہے پیش موج کنارا جگہ جگہ
خاؔلد یہی تو مرشد کامل کا فیض ہے
آیا نظر وہ حُسن دِلآرا جگہ جگہ