ہر اک جلوہ ہے پنہاں ہمارے سینے میں
مدینہ دل میں ہے سرکار ہیں مدینے میں
ہی اس سفینے سے خائف بھنور بھی طوفان بھی
تمہیں پکار نے والے ہیں جس سفینے میں
یہ دل ہے عرش الہٰی ہے ان کی منزل ہے
ہے کائنات کاحاصل اسی نگینے میں
نثار عشق محمد جراحتوں کے چمن
کھلا ہے گلشن جِنت ہمارے سینے میں
ترے فقیر کی جھولی رہے گی کیوں خالی
ہے دو جہاں کا خزانہ ترے خزینے میں
کمالِ حُسن تصور بھی ہے کرم ان کا
کہ دور رہ کے بھی رہتے ہیں ہم مدینے میں
مری حیات کے بکھرے ہوئے ہیں سب اجزا
حضو ر آئیں تو آجائیں گے قرینے میں
بہار ساز ہیں خوشبو نواز گل پرور
وہ نکہتیں جو ہیں سرکار کے پسینے میں
کرم ہو ان کا تو جائیں مدینے ہم خاؔلد
بہار لوٹیں کرم کی سدا مدینے میں