کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباں تو پہنچا لا مکاں پیارے تری توقیر کے قرباں
رخ و زلفِ نبی کو دیکھ کر کہتا ہے آئینہ عرب کے چاند میں بھی ہوں تری تنویر کے قرباں
نبی کی خاک پااکسیر اعظم سے بھی بڑھ کر ہے میں کیوں اے کیمیا گرہوں تیری اکسیرکے قرباں
فصیحانِ عرب حیران ہو ہوکر یہ کہتے تھے رسول اللہ کی تقریر پُر تنویر کے قرباں
ہزاروں دشمنوں کو ایکدم میں کرلیا بندہ رسول اللہ کے خطبے تری تاثیر کے قرباں
ملائک انس وجن کیا جانور بھی ہوگئے شیدا ہوئے سنگ و شجر گویا تری تسخیر کے قرباں
عطا کیں نعمتیں دونوں جہاں حق تعالیٰ نے خدا کے نائب مطلق تری جاگیر کے قرباں
وطن اپنا کیا طیبہ میں جب محبوب اکرم نے تو مکہ کیوں مدینہ کی نہ ہو تقدیر کے قرباں
کروں میں اس قدر یارب رخ مولیٰ کا نظارہ کہ ہوں آنکھیں مری والشمس کی تفسیر کے قرباں
مسلمانوں پہ ایسا تو نے دام مکر پھیلایا کہ ہے ابلیس بھی نجدی تری تزدیر کے قرباں
وہ شیخ احمد رضا خاں جس نے راہ راست دکھائی جمیلِ قادری کیوں ہو نہ ایسے پیر کے قرباں
قبالۂ بخشش