طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے یہ کوئی گلستاں ہے یا مدینے کا بیاباں ہے
مِری جانب نگاہِ لطفِ سردارِ رسولاںﷺ ہے مقدر پر میں نازاں ہوں مقدر مجھ پہ نازاں ہے
یہ مانا باغِ رضواں روح پرور کیف ساماں ہے مدینے کا گلستاں پھر مدینے کا گلستاں ہے
مجھے دنیا میں کوئی غم نہ عقبیٰ میں پریشانی یہاں بھی اُن کا داماں ہے وہاں بھی اُن کا داماں ہے
نبیﷺ کی یاد ہے کافی سہارا دونوں عالم میں یہاں وجہ سکونِ دل، وہاں بخشش کا ساماں ہے
مجھے پرواہ نہیں موجیں اُٹھیں طوفان آجائے نگہبانِ دو عالمﷺ میری کشتی کا نگہباں ہے
نبیوں میں کچھ ایسی شان ہے سرکارِ والاﷺ کی کہ اگلے انبیا کو اُمّتی بننے کا ارماں ہے
جو اُن کے ہیں انہیں نارِ جہنم چھو نہیں سکتی خدا کے خاص بندوں پر خدا کا خاص احساں ہے
نہیں فعلِ عبث سرکارِ طیبہﷺ کی ثنا خوانی جو وہ تحسیؔن فرما دیں تو یہ بخشش کا ساماں ہے