کیا کچھ نہیں مِلتا ہے بھلا‘ آپﷺ کے در سے پاتے ہیں سبھی شاہ و گدا‘ آپﷺ کے در سے
یوں بٹتی ہے سَوغاتِ سخا‘ آپﷺ کے در سے کوئی نہیں محرومِ عطا‘ آپﷺ کے در سے
خورشید و قمر اور چمکتے ہوئے تارے رَوشن ہوئے سب لے کے ضیا‘ آپﷺ کے در سے
صَد شکر کہ میں بھی ہوں گدا آپﷺ کے در کا صَد فخرکہ جوکچھ بھی ملا‘ آپﷺ کےدرسے
آ جاﺅ لئے جاﺅ مِری آل کا صدقہ آتی ہے یہ ہر وقت صدا‘ آپﷺ کے در سے
اُمّت کو کئے جاتی ہے سیراب برابر رحمت کی چلی ایسی گھٹا‘ آپﷺ کے در سے
پھر اور کسی در کی نہ حاجت رہی اُس کو آصف جو بھی وابستہ ہوا‘ آپﷺ کے در سے
محمد آصف قادری