کچھ حقیقت بھی بتا جلوۂ جاناں ہم کو لوگ کہتے ہیں ملا طور کا میداں ہم کو
ہجر مولیٰ کی نہیں تاب یہاں بھی رضواں خلد میں چاہئے چھوٹا سا بیاباں ہم کو
سر میں سودا ہے تو دل میں ہے تمنا ان کی چشمِ بددور کہ کافی ہے یہ ساماں ہم کو
اللہ اللہ کہ ساحل کی ہے خود اس کو تلاش اپنے دامن میں لئے پھرتا طوفاں ہم کو
خیر سے ہم بھی ہیں وابستۂ دامانِ کرم دیکھ آنکھیں نہ دکھا جوشش عصیاں ہم کو
شادئ وصل کی تمہید ہے ہجرانِ نبی جان بھی جائے تو سودا ہے یہ ارزاں ہم کو
راہِ پرخار میں تنہا ہوں کٹھن ہے منزل خضرِ رہ بخشئے اک گوشۂ داماں ہم کو
جلوۂ طور سے ہے وادئ سینا معمور اُن کے جلووں نے کیا چشمِ چراغاں ہم کو
بات بگڑی ہوئی بن جائے خطا کوشوں کی دیکھے گر چشمِ کرم اشک بداماں ہم کو
للہ الحمد وہ سرکار سے نسبت ہے ہمیں خلد دے دیں جو ملے ان کا بیاباں ہم کو
بے سبب صبح مدینہ کا نہیں پیار خلیؔل راس آئی ہے مگر شام غریباں ہم کو