تضمین برنعتِ برادرِ معظّم حضرت مولانا مفتی سید ریاض الحسن نیّر حامدی رضوی جیلانی جود ھپوری
کونین سے سوا ہے حقیقت رسولﷺ کی ارض و سما رسولﷺ کے، جنت رسولﷺ کی ہے عرش فرشِ پا، یہ عظمت رسولﷺ کی قوسَین ماو راز ہے رفعتِ رسولﷺ کی اللہ جانے کیا ہے حقیقت رسولﷺ کی صلِّ علیٰ حبیبِ خداﷺ کا یہ مرتبہ معراج میں بلائے گئے تاحدِ دنیٰ ارفع مقامِ قرب تھا اتنا حضورﷺ کا حَد ہے کہ تھک کے طائرِ سدرہ بھی رَہ گیا قاصر مگر ہوئی نہ عزیمت رسولﷺ کی آیاتِ بیّنات ہیں ان کی صفاتِ پاک شرحِ صفاتِ ذاتِ خدا ہے حیاتِ پاک قرآں بکف حضور کے ہیں تذکراتِ پاک ہے ہاشمی و مطلبی ان کی ذاتِ پاک مشہور کُن فکاں ہے شرافت رسولﷺ کی کیا ان کے اَوج تک ہو رسا ذہنِ مشتِ پاک روح الامیں کے ہوش و خرد بھی جہاں ہیں چاک نورِ مبین ہیں، ذاتِ مبیں ہے وہ تابناک محسوس سے مبرّہ ہے معقول سے ہے پاک اور اک سے درا ہے حقیقت رسولﷺ کی ہے لاج یہ غلاموں کی قربانِ مصطفیٰﷺ امت ہے حشر میں تہِ دامانِ مصطفیٰﷺ یہ شانِ مرحمت ہے یہ احسانِ مصطفیٰﷺ آزاد نار سے ہیں غلامانِ مصطفیٰﷺ آغوش میں لئے ہے شفاعت رسولﷺ کی سرسبز نقشِ پا سے ہوا دشتِ لَق و دَق انگلی اٹھی تو چاند بھی تھا درمیاں سے شَق دیکھے یہ معجزے تو ہوا روئے کفر فَق اصنام اوندھے منہ گرے سنتے ہی جَاءالحق پتھر کو موم کرتی ہے ہیبت رسولﷺ کی سردارِ انبیاء ہیں، پیمبر وہﷺ حق کے ہیں محبوب ہر رسولﷺ سے بڑھ کر وہ حق کے ہیں آئینۂ جمالِ منوّر وہ حق کے ہیں ظاہر ہے مَنْ رَاٰنی سے مظہر وہ حق کے ہیں نورِ خدائے پاک ہے صورت رسولﷺ کی تیرا شرف یہ روضۂ سلطانِ باوقار جلوہ فروز تجھ میں ہیں محبوبِ کردگار آگوش میں ہیں تیری دو عالم کے تاجدار سَوجاں سے میں ہُوں گنبدِ خضرا تِرے نثار تو عرشِ حق ہے تجھ میں ہے تربت رسولﷺ کی روشن جبیں ہے سجدوں کی تابش سے حشر تک آئینہ رُخ سے نورِ الہٰی کی ہے جھلک ہم ہیں وہ عاشقانِ نبیﷺ اس میں کیا ہے شک محشر میں سنّیوں کو کہیں دیکھ کر مَلک دیکھ وہ آرہی ہے جماعت رسولﷺ کی مانا کہ میرے جرم و معاصی ہیں شرمناک اعمال بَد ہزار ہیں پھر بھی نہیں ہے باک فکرِ عذابِ حشر سے اے دل نہ ہو ہلاک ہوتا ہے دم زدن میں وہ عاصی خطا سے پاک جس پر ذرا ہو چشمِ عنایت رسولﷺ کی اختؔر کی یہ دعا ہے خدا وندِ کردگار مجھ سے نہ جیتے جی چُھٹے سرکار کا دیار ہو جاؤں خاکِ روضۂ پُر نور پر نثار میں نقدِ جاں کو وار دوں نیّؔر ہزار بار حاصِل ہو یونہی کاش زیارت رسولﷺ کی