کلام اللہ شاہد ہے نبی کی شانِ رفعت پر مدارِ عالم امکان ہے بس اُن کی رحمت پر
خدا کا فضل چاہے تو وسیلہ لے محمد ﷺ کا خدا کا فضل ملتا ہے محمدﷺ کی حمایت پر
محبت گر خدا کی ہے تو بن بندہ محمدﷺ کا رضا اللہ کی ہے، منحصر ان کی محبت پر
کیا شق چاند کو ، سورج کو پلٹا، نخل پاس آیا گواہی برمَلا دی سنگ ریزوں نے نبوّت پر
اثر صدیق پر ہونے نہ پایا زہرِافعیٰ کا نثار ایسے لعاب ِ دہن کی معجز کرامت پر
چلائے اُنگلیوں سے آبِ رحمت کے وہ فوارے سبیلیں کھول دیں تشنہ صحابہ کی جماعت پر
یہ سُبحٰنَ الَّذِیْ اَسْریٰ بِعَبدِہٖ اشارہ ہے فضیلت آپ ہی کو ہے رسُولوں کی امامت پر
چلے اقصٰی سے ہفت افلاک و عرش و سدرہ جا پہنچے دنیٰ تالا مکاں حیرت زدہ ہیں ان کی عزت پر
یہاں مستانِ غفلت، خوب محوِ خوابِ غفلت ہیں وہاں رحمت کی بارش تھی گنہگارانِ امّت پر
علومِ اوّلین و آخریں سے بھر دئیے دامن کھلیں کیا راز محبوب و محب مستانِ غفلت پر
تمہاری شان ِ محبوبی دکھادی دونوں عالم کو شبِ اسریٰ تمہیں پہنچا دیا معراجِ عظمت پر
سُنا اسریٰ کا سارا واقعہ بو جہل نے لیکن نہیں مائل ہُوا ناری کا دل بیّن شہادت پر
خبر اسریٰ کی سنتے ہی کہیں صدیق اٰمَنَّا یہ ہونا چاہیے ایمان حضرت کی صداقت پر
کھلے اعجاز، دیکھے معترف تھے عجز کے لیکن شقی ایماں نہ لائے حیف ہے ان کی شقاوت پر
چلے تھے قتل کرنے، ہوگئے قربان قدموں پر سعادت خود بھی نازاں ہے، عمر کی اس سعادت پر
گنہگاروں کی بن آئی کہ وقتِ مغفرت آیا ہوئے ہیں جلوہ فرما اب وہ کرسئِ شفاعت پر
خدا سے جو بھی مانگو گے انہی کا در سے پاؤ گے بھروسہ سُنّیوں کو ہے فقظ اُن کی اعانت پر
رضا اللہ کی بُرہانؔ محمدﷺ کی رضا میں ہے مدارِ طاعتِ رب ہے محمدﷺ کی اطاعت پر