کرم ہے تمہارا عنایت تمہاری دو عالم پہ بالا ہے امّت تمہاری
شہیدٌ علیٰ النّاس اُمّت تمہاری وَلٰکِنْ کَفَانَا شہادت تمہاری
نہ پایا کسی نے نہ پائے گا کوئی یہ رُتبہ تمہارا یہ عزّت تمہاری
اسے پھر جہنّم سے کیا ہو علاقہ ہے جس دل میں سرکار اُلفت تمہاری
سبھی چاہتے ہیں وسیلہ تمہارا بھلا کس کو چھوڑے شفاعت تمہاری
اُنہیں بے کَسی میں جس نے پُکارا بڑھی، کھولے آغوش رحمت تمہاری
عنایت تو اعدا پہ بھی ہو رہی ہے غلاموں کو کیا چھوڑے رافت تمہاری
اگرچہ معاصی میں سرشار ہیں ہم مگر ہے تو آخر شفاعت تمہاری
کرو خادمِ شرع بُرہاںؔ کو اپنے کہ خدمت خدا کی ہے خدمت تمہاری
طریقہ کرو اپنے آباء کا روشن اسی میں ہے بُرہانؔ عزّت تمہاری