نعت رسول مقبول در صنعت غیر منقوط
کرم کا طُور ہے کوہِ عطا محمد ہے ہمارے درد کی واحد دوا محمد ہے
اسی کے دم سے ہی اکِ رہروِ دلاور ہوں امام و ہادی و مہرِ ہدیٰ محمد ہے
اے عاصی آس رکھ عہدِ معاد ہوگا رِہا اُمم کے واسطے محوِ دعا محمد ہے
الم کی دھار ہے اور حوصلہ مگر محکم ولی و مالکِ ہر اِک گدا محمد ہے
وہی مراد کا، رحم و عطا کا ہے محور ہمارے دل کا وہی آسرا محمد ہے
سُرور و عِطر و وِلاے دوام کا ماوا مداوا روح کے ہر درد کا محمد ہے
اسی کے واسطے سارے محامدِ عالم کہ ہے رسول وہ اللّہ کا محمد ہے
مری مراد وہ محمود و محرمِ داور کہ اس کلام کی ہر مدّعا محمد ہے
گئے وہ سِدرہ، سما و مکاں سے ہی آگے اسی کے واسطے گردوں ہے وا محمد ہے
وہی ہے موسی و داؤد و مرسلاں کی دعا الٰہی حمد ہے! ہم کو ملا محمد ہے
دلِ فردین ہے عدمِ ملال سے معمور ہو دکھ کا دور ہی، امداد را محمد ہے