کرم جو آپ کا اے سید ابرار ہو جائے تو ہر بدکار بندہ دم میں نیکو کار ہو جائے
جو مومن دیکھے تم کو محرم اسرار ہو جائے جو کافر دیکھ لے تم کو تو وہ دیندار ہو جائے
جو سر رکھ دے تمہارے قدموں پہ سردار ہو جائے جو تم سے سر کوئی پھیرے ذلیل و خوار ہو جائے
جو ہو جائے تمہارا اس پہ حق کا پیار ہو جائے بنے اللہ والا وہ جو تیرا یار ہو جائے
اگر آئے وہ جان نور میرے خانۂ دل میں مہ و خاور مرا گھر مطلع انوار ہو جائے
غم و رنج و الم اور سب بلاؤں کا مداوا ہو اگر وہ گیسوؤں والا مرا دلدار ہو جائے
عنایت سے مرے سر پر اگر وہ کفش پا رکھ دیں یہ بندہ تاجداروں کا بھی تو سردار ہو جائے
تلاطم کیسا ہی کچھ ہے مگر اے نا خدائے من اشارہ آپ فرما دیں تو بیڑا پار ہو جائے
جو ڈوبا چاہتا ہے وہ تو ڈوبا ہوا بیڑا اشارہ آپ کا پائے تو مولیٰ پار ہو جائے
تمہارے فیض سے لاٹھی مثال شمع روشن ہو جو تم لکڑی کو چاہو تیز تر تلوار ہو جائے
گنہ کتنے ہی اور کیسے ہی ہیں پر رحمت عالم شفاعت آپ فرمائیں تو بیڑا پار ہو جائے
بھرم رہ جائے محشر میں نہ پلہ ہلکا ہو اپنا الہٰی! میرے پلے پر مرا غم خوار ہو جائے
اشارہ پائے تو ڈوبا ہوا سورج بر آمد ہو اٹھے انگلی تو مہ دو بلکہ دو دو چار ہو جائے
ترا تصدیق کرنے والا ہے اللہ کا مومن ترا منکر وہ جس کو حق سے ہی انکار ہو جائے
مرے ساقی مے باقی پلادے ایک عالم کو جو باقی اور پیاسا ہے ترا میخوار ہو جائے
تمہارے حکم کا باندھا ہوا سورج پھرے الٹا جو تم چاہو کہ شب دن ہوا بھی سرکار ہو جائے
قوافی اور مضامیں اچھے اچھے ہیں ابھی باقی مگر بس بھی کرو نورؔی نہ پڑھنا بار ہو جائے
سامانِ بخشش