کر اہتمام بھی ایماں کی روشنی کے لیے
درود شرط ہے ذکرِ محمدی کے لیے
تلا ہوا ہے کرم بندہ پروریِ کے لیے
کشادہ دامنِ رحمت ہے ہر کسی کےلیے
نہیں ہے حسن ِ عمل پاس آنسوؤں کے سوا
چلا ہوں لے کے یہ موتی درِ نبی کےلیے
مرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رحمت عالم
میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کےلیے
تمہارے مہر کرم کے ظہور سے پہلے
ترس رہی تھی بھری بزم روشنی کے لیے
تمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوں
یہی تو ایک سہارا ہے زندگی کے لیے
لگی ہیں روضۂ پُر نور پَر مری آنکھیں
یہ اہتمام ضروری ہے میکشی کے لیے
تمہارے ذِکر کی مستی ہے بندگی سے قریب
سُجود کی نہیں کچھ قید بندگی کے لیے
تمہاری نعت سنائے، سنے، پڑھے، لکھے
بڑا شرف ہے یہ خاؔلد کی زندگی کےلیے