کتنی حسیں ہے اُن کے ثناخواں کی گفتگو آٹھوں پہر ہے سرورِ دوراں کی گفتگو
ہر وقت کیجئے شہِ خوباں کی گفتگو آنکھوں کا ذکر ہو کبھی مثرگاں کی گفتگو
اَسریٰ میں جب حضورﷺ تھے خالق سے ہمکلام تھی قُدسیوں میں عظمتِ انساں کی گفتگو
اللہ اور سلسلۂ شب دراز تو ہو جاری ہے اُن کے گیسوئے ذیشاں کی گفتگو
سُن لے جو تذکرہ بھی عذارِ حبیبﷺ کا چھیڑے نہ عندلیب گلستاں کی گفتگو
کیا شامِ عیدِ آمدِ یادِ حبیبﷺ ہے ہے آنسوؤں میں جشنِ چراغاں کی گفتگو
تیرے سوا خیالِ نبیﷺ! میں تِرے نثار سمجھا نہ کوئی دیدۂ گریاں کی گفتگو
دردِ فراقِ طیبہ ہے خود میرا چارہ گر کیجے نہ میرے سامنے درماں کی گفتگو
پھولوں کی بزم ہو کہ ہو تاروں کی انجمن ہوتی ہے آپ کے لب و دنداں کی گفتگو
کل روزِ حشر مدحِ نبیﷺ کے طفیل میں اختؔر سے ہوگی حضرتِ حسّاں کی گفتگو