چمکا جہاں میں جب مہِ اقبالِ مصطفی ٰﷺ ماہِ سپہر ہو گیا پامالِ مصطفی ٰﷺ
اک زلزلہ سا کوشک کسریٰ میں پڑ گیا چمکی جو برقِ شوکتِ اجلالِ مصطفی ٰﷺ
دعویٰ ہوا ہے کانِ جواہر کا گوش کو سُن کر حدیثِ لعل پُر افضالِ مصطفی ٰﷺ
بس آرزو یہی دلِ حسرت زدہ کی ہے سنتا رہے شمائلِ اَحوالِ مصطفی ٰﷺ
کافؔی ہے اپنے واسطے گر منکر و نکیر دکھلائیں لا کے قبر میں تمثالِ مصطفی ٰﷺ