چلو مدینے چلو مدینے قدم قدم سے ملا ملا کر بلا رہے ہیں وہ پھر حرم میں عطائیں اپنے بڑھا بڑھا کر انہیں کے ٹکڑوں پہ پل رہے ہیں ‘ انہیں کی خیرات کھا رہے ہیں بجھا رہے ہیں وہ پیاس میری‘ طلب سے بڑھ کر پلا پلا کر میں فرمان جاوُکَٔ رب کا لے کر چلوں گا محشر میں تیز ہوکر قریب جاؤں گا میں بھی اُن کے روکاوٹوں کو ہٹا ہٹا کر کھلیں گے میرے عمل کے دفتر ‘ خدائے برتر کے روبرو جب منا ہی لوں گا کریم رب کو ‘ نبی ﷺ کی نعتیں سناسنا کر میرے عمل میں کمی جو ہوگی نبی رحمت شفیعِ امت ﷺ کریم رب کے کریم سرورﷺ ‘ بھریں گے پلّہ ہلا ہلا کر کرم جو رہتا ہے خاص مجھ پر ‘ عنایتوں کا سخاوتوں کا مدینے جاؤں گا ہر طرح کے ‘ میں فاصلوں کو مٹا مٹا کر کرم کی خیرات لوٹنے کو میں جب بھی جاؤں گا سوئے طیبہ زمین طیبہ کو چوم لوں گا لبوں کو اپنے جما جما کر ہمیشہ محروم ہی رہیں گے کبھی نہ عزت کو وہ چھوئیں گے نبی ﷺ کر در سے ہٹے ہیں دیکھو جو فاصلوں کو بڑھا بڑھا کر انہی کا صدقہ انہی کی بخشش ‘ انہی کی خیرات کھا رہے ہیں انہیں کے دم سے تو جی رہے ہیں ‘ مقدّروں کو جگا جگا کر نبیﷺ کی خیرات کھانے والو ‘ تم اول آخر کے پھیر میں ہو رضا سے پوچھو بتا گئے ہیں ‘ وہ دائرے سے بنا بنا کر نصیب ِحاؔفظ چمک گیا ہے ‘ جو رب کا قرآن پڑھتے پڑھتے تو سوئے جنت بلا رہے ہیں ‘ فرشتے آنکھیں بچھا بچھا کر از: (احمد میاں حافظ البرکاتی)
top of page
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
bottom of page