پیار سے تم کو فرشتوں نے جگایا ہوگا اور جنّت کی بہاروں میں سلایا ہوگا
تیری ٹھوکر میں جو آیا اسے ٹھوکر نہ لگی کیا گرے گا وہ جسے تو نے سنبھالا ہوگا
قبر بھی منزلِ عشاقِ نبی ہے، یارو! کہ وہیں چہرۂ زیبا کا نظارا ہوگا
شمعِ عشقِ رخِ شہ ساتھ گئی ہے جب تو روز و شب مرقدِ نوری میں اُجالا ہوگا
کہہ کہ لبیک یہ دنیا جو سمٹ آئی ہے آپ نے مرقدِ اَنور سے پکارا ہوگا
اپنی دنیا میں جو محبوب سے تنہا نہ رہا منزلِ قبر میں کیوں کر وہ اکیلا ہوگا
آستانے سے چلے جائیں تہی دامن ہم اُن کی غیرت کو بھلا کیسے گوارا ہوگا
مصطفیٰ کی جو رضا بن کے گیا ہے ارؔشد اُس کے اعزاز میں کیا جانیے کیا کیا ہوگا