پانی پانی جوشِش عصیاں ہے ساحل کے قریب اور رحمت مسکراتی ہے مرے دل کے قریب
اللہ اللہ طالبانِ حق کی خاطر داریاں حق ہے شہ رگ کے قریں تو مصطفیٰﷺ دل کے قریب
دیکھ کر طیبہ کے سائے بیخودی میں کھوگئے ہوش دیوانوں کو آیا اپنی منزل کے قریب
ہے اگر صدق ِ طلب تو ایں و آں کو چھوڑئے اپنی منزل ڈھونڈئے خود اپنے ہی دل کے قریب
لامکاں میں بھی نہیں ملتا کہیں جن کا سراغ تو اگر ڈھونڈے تو مل جائیں تجھے دل ک قریب
بند آنکھیں کیا ہوئیں، آنکھوں کی قسمت کھل گئی اُس کے جلوے مل گئے ٹوٹے ہوئے دل کے قریب
ہیں فروزاں مشعلیں، قدوسیوں کے روپ میں روضۂ پرنور پر، سجدہ گہِ دل کے قریب
ہر اشارہ سے ہے اعجازِ یَدُ اللّٰہی عیاں چاند سورج کھیلتے ہیں ان انامل کے قریب
دوجہاں میں مچ رہی ہے اِنّا اعطینا کی دھوم سایۂ الطافِ رب ہے ان کے سائل کے قریب
ٹوٹتی ہیں بندشیں برپا ہو جب شورش خلیؔل ملتی ہیں آزادیاں، شور سلاسِل کے قریب