پاشکستہ تا درِ خیرالانامﷺ آ ہی گیا چلتے چلتے ہاتھ اس کو یہ مقام آ ہی گیا
صاحبِ وَالْفَجرﷺ کی زلفِ معنبر دیکھ کر عقل میں حسنِ نظامِ صبح و شام آ ہی گیا
آپﷺ کی اس رحمتہٌ لّلعالمینی کے نثار مجھ سے بَد کا بھی نکو کاروں میں نام آ ہی گیا
جوشِ وحشت باادب، شوقِ زیارت ہوشیار ہیں جہاں ساجد فرشتے وہ مقام آ ہی گیا
جان دے کر یوسفِ قَوسَین کی رفتار پر کچھ نسیمِ صبح کو طرزِ خرام آ ہی گیا
اب تخیّل کو حقیقت سے بدل سکتے ہیں آپ بابِ رحمت پر بہر صورت غلام آ ہی گیا
بٹ رہی ہے چشمِ رحمت سے مئے لَاتَقْنَطُوْا محفلِ محشر میں ہم تک دورِ جام آ ہی گیا
ہم نے مانا وہ نمازِ پنجگانہ ہی سہی آگیا منکرِ کے لب پر بھی سلام آ ہی گیا
میں ہوا اختؔر ضیاؔء القادری کا جانشیں میرا شغلِ نعت گوئی میرے کام آ ہی گیا