ٹھہرے گا کہاں کوئی نظارا مرے آگے ہے جلوہ نما گنبد خضریٰ مرے آگے
کرسی ہے نہ ہے عرشِ معلیٰ مرے آگے رہتا ہے مگر منظرِ طیبہ مرے آگے
یہ عالم لاہوت ہے یا ارض حرم ہے ہر آن ہے اک نور کا جلوہ مرے آگے
کیا مجھ کو لبھائے گا کوئی طورِ تجلی ہے جلوۂ سرکارِ مدینہ مرے آگے
میں ان کے وسیلے سے دعا مانگ رہا ہوں کعبہ مرے پیچھے ہے تو روضہ مرے آگے
کی راہبری سیرتِ سرکار نے میری سج بن کے بہت آئی تھی دنیا مرے آگے
ہر حال میں توفیق ہو سنت پہ عمل کی بس اسوۂ سرکار ہو مولا مرے آگے
نسبت ہے درِ دحیۂ کلبی سے مجھے بھی آئیں تو ذرا قیصر و کسریٰ مرے آگے
میں شاعرِ دربارِ شہِ ارض و سماء ہوں بے سود ہے کچھ خود کو سمجھنا مرے آگے
اے روح امیں آپ تو ہیں میرے مربی کیجئے ناں بیاں قصۂ اسری ٰمرے آگے
بوصیری و حسّان کا ہم درس ہوں آخر کیا چیز ہے غالب کی غزلیا مرے آگے
شہزادؔ گہر ہائے ثنا ڈھونڈ رہا ہوں گویا ہے رواں نور کا دریا مرے آگے
شہزاد مجددی
???? ????ℯ?? ________________________________ ᴀᴅᴍɪɴ – https://www.facebook.com/OwaisRazvi
Academy Group Only Writer & Poets https://www.facebook.com/groups/NaatAcademyIndia/
????? ???? ????? ?www.NaatAcademy.com