وہ مری جان بھی جان کی جان بھی میرا ایمان بھی روح ایمان بھی مہبط وحئی آیات قرآن بھی اور قرآن بھی روح قرآن بھی
نور و بشریٰ کا یہ امتزاج حسیں جیسے انگشتری میں چمکتا نگیں عالم نور میں نور رحمٰن بھی عالم اِنس میں پیک انسان بھی
نے نبیﷺ کو ملی وسعتِ دم زدن نہ ملک کی زباں کو مجال سخن لی مَعَ اللہ وَقتٌ سے ظاہر ہوا ہے تمہارے لئے ایک وہ آن بھی
مجھ سے مت پوچھ معراج کا واقعہ ہے مشیت کے رازوں کا اِک سلسلہ دل کو ان کی رسائی پہ ایمان بھی عقل ایسی رسائی پہ حیران بھی
کیا بتاؤں قیامت کا میں ماجرا رحمتوں غفلتوں کا ہے اک معرکہ دل کو ان کی شفاعت پہ ایمان بھی عقل اپنے کئے پر پشیمان بھی
ناز سے اک دن آپ نے یہ کہا یہ بتا طائر سدرۃالمنتہیٰ ہے ترے سامنے عالم کن فکاں تو نے پائی کسی میں مری شان بھی
بولے یہ حضرت جبرائیل امیں اے نگاہ مشیت کے زہرہ جبیں ہوتر امثل کوئی، کبھی اور کہیں رب نے رکھا نہیں اس کا امکان بھی
ان کی رحمت یہ اخؔتر دل و جاں فدا جن کو کہتا ہے سارا جہاں مصطفیٰﷺ گو میری زندگی ان سے غافل رہی وہ نہ غافل رہے مجھ سے اک آن بھی