وہ جہاں ہیں مری نسبت ہے وہاں سے پہلے
حسرتِ خلد مدینہ ہے جِناں سے پہلے
ہم گنہ گاروں کی سرکار دو عالم کے طفیل
ہوگی بخشش بھی تو بخشش کے کمال سے پہلے
دِلِ بے تاب تڑپ کر تُو انہیں یاد تو کر
وہ تو اِمداد کو آتے ہیں فُغاں سے پہلے
جان کی جان نِکل جائے قیامت ہو جائے
دِل اگر ان پہ فدا ہو مری جاں سے پہلے
یہ ہے کعبہ، یہ مدینہ، یہ تِرا نقشِ قدم
ابتدا ہو مرے سجدوں کی کہاں سے پہلے
دِل نے پائی ہی نہ تھی لذّت ِ عشق احمد
اے بلال ِ حبشی تیری اذاں سے پہلے
آپ تھے آپ فقط صورتِ انوار ِ خدا
اور کوئی بھی نہ تھا کون ومکا ں سے پہلے
نعت کہتا ہوں قلم اپنا بیاں سے پہلے
چوم لیتا ہوں قلم اپنا بیان سے پہلے
دیکھ لو کاش میں وہ روئے منوّر خاؔلد
باغِ ہستی میں بہار آئے خِزاں سے پہلے