منقبت درشان مولاے کائنات علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم عرض نمودہ : محمد حسین مشاہدرضوی
وه جس کےدل میں دوستو علی کا احترام ہے یقیناً ایسے شخص کا بہشت میں مقام ہے
غدیر خم پہ کہہ دیا نبی نے یوں پکڑ کے ہاتھ امام جس کا میں ہوں اس کا یہ علی امام ہے
ہر ایک راهِ معرفت علی کے در کی ہے عطا کمالِ قرب آپ کے بغیر ناتمام ہے
مرےلبوں پہ ورد ہے علی علی علی علی نہ خوف دل میں ہے مرے نہ ڈر کا کوئی نام ہے
عمر سے، یار غار سے، جنابِ ذوالنورین سے علی کی ساری زندگی وفاؤں کا پیام ہے
رواں ہیں چشمے حکمتوں کے ایک ایک لفظ میں علی ظہورِ صاحبِ جوامع الکلام ہے
نگاهِ لطف سے مجھے ہمیشہ رکھیےفیض یاب مشاہدؔ آپ کا حضور ازل سے ہی غلام ہے