وقف نظمی کا قلم جب نعتِ سرور میں ہوا نام شامل حضرت حسّاں کے دفتر میں ہوا
سیدہ زہرا علی حسنین جنت پا گئے معجزہ یہ مصطفیٰ کی پاک چادر میں ہوا
پوچھا سورج سے کہ تجھ کو روشنی کس سے ملی بولا خورشید رسالت سے منور میں ہوا
اتنا سن کر بول اٹھا گلستاں میں یہ گلاب ہاں پسینے سے محمد کے معطر میں ہوا
دکھتی آنکھیں ٹھیک اور دشمن کی فوجیں پست ہوں مرتضی پر یہ کرم واديّ خیبر میں ہوا
مصطفیٰ کے حسن کا جب جب ہوا فضل و کرم نور کا ظہار تب تب ماہ و اختر میں ہوا
سید السادات تھے مولا علی مشکل کشا خاندان مصطفیٰ شبیر و شبّر میں ہوا
تجھ کو ہے ماں کی دعا اور تیرے مرشد کا کرم نظمی تیرا نام اونچا نعت سرور میں ہوا
نظمی میاں مارہروی علیہ الرحمہ