نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبت ہے
وہ خلوت خانۂ مولیٰ ہے وہ دل رشک جنت ہے
خلائق پر ہوئی روشن ازل سے یہ حقیقت ہے
دو عالم میں تمہاری سلطنت ہے بادشاہت ہے
خدا نے یاد فرمائی قسم خاکِ کفِ پا کی
ہوا معلوم طیبہ کی دو عالم پر فضیلت ہے
سوائے میرے آقا کے سبھی کے رشتے ہیں فانی
وہ قسمت کا سکندر ہے جسے آقا سے نسبت ہے
یہی کہتی ہے رندوں سے نگاہِ مست ساقی کی
درِ میخانہ وا ہے میکشوں کی عام دعوت ہے
غم شاہِ دنیٰ میں مرنے والے تیرا کیا کہنا
تجھے لَا یَحْزَنُوْا کی تیرے مولیٰ سے بشارت ہے
اٹھے شورِ مبارکباد ان سے جا ملا اخترؔ
غم جاناں میں کس درجہ حسیں انجام فرقت ہے