نورِ حق جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا شکلِ انساں میں چھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا
بارہا جس نے کہا تھا اَنَا بَشَرٌاس نے مَن دَاٰنِیْ بھی کہا تھا مجھے معلوم نہ تھا
بکریاں جس نے چرائیں تھیں حلیمہ تیری عرش پر وہی گیا مجھے معلوم نہ تھا
جس نے امت کیلئے رو کے گزاریں راتیں وہ ہی محبوبِ خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا
چاند اشارے سے پھٹا حکم سے سورج لوٹا مظہرِ ذاتِ خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا
دیکھا جب قبر میں اس پردہ نشیں کو تو کھُلا دل سالکؔ میں رہا تھا مجھے معلوم نہ تھا