نزول عرشِ معلّٰی سے بہاروں کا پھر آج سوئے حرم رُخ ہے بادہ خواروں کا
کہاں نباہ ہے ہم آفتوں کے ماروں کا درِ حضورﷺ سہارا ہے بے سہاروں کا
فضول ذکر ہے فردوس کی بہاروں کا نظر نواز ہے جلوہ عرب کے خاروں کا
ہیں سجدہ ریز حبیبِ خداﷺ کے کوچے میں دماغ عرشِ بریں پر ہے خاکاروں کا
یہی اِک آس حضوری کا اب سہارا ہے کہ تم نے دل نہیں توڑا امیدواروں کا
ہیں زیرِ سایۂ زلفِ حبیب محشرﷺ میں کوئی یہ اوج تو دیکھے سیاہ کاروں کا
خود اپنے دستِ کرم سے پلا رہے ہیں حضورﷺ اِک ازدحام ہے کوثر پہ مَے گساروں کا
کچھ ایسی شانِ کرم حشر میں تھی آقا کی نظر اٹھی تو بھَلا ہوگیا ہزاروں کا
رضؔا کا لطف و کرم کیوں نہ تجھ پہ ہو اختؔر کہ تو غلام ہے خادم ہے چار یاروں کا