نبی کی یاد ہے سرمایہ غم کے ماروں کا
یہی تو ایک سَہارا ہے بے سہاروں کا
تمہارے غم کا سہارا نہ ہو تو مرجائیں
تمہارا ورد ہی دَرماں ہے دل فگاروں کا
بروں کو اپنا کہا رحمت ِ دوعالم نے
بڑا حسیں ہے مقدر گناہ گاروں کا
ازل ابد کے رفیق اور لحد کے ساتھی بھی
نصیب دیکھو رسولِ خدا کے یاروں کا
نبی کی یاد میں ہر اشک نور افشاں ہے
بسارہا ہوں نیا اِک جہاں ستاروں کا
جسے پناہ ملی دامن محمد میں!
قسم خدا کی سہارا ہے بے سہاروں کا
حضور چشم عنایت! حضور چشم کرم
یہی وظیفہ ہے دن رات بے قراروں کا
حضور ہم سے نکمّے تو کس شمار میں ہیں
تمہارے دَر سے گزارا ہے تاجداروں کا
اُس آستاں سے محبت کسے نہیں خاؔلد
وہ آخری ہے ٹھکانہ گناہ گاروں کا