نبی کا ذِکر مدینے کی بات ہوتی ہے
سحر بدوش محبت کی رات ہوتی ہے
سہارا وہ بھی تو ہوتا ہے بے سہاروں کا
سہارا جس کا محمد کی ذات ہوتی ہے
مہیب حشر کا منظر سہی نہ گھبراؤ
ابھی وہ آتے ہیں اپنی نجات ہوتی ہے
اسی زبان کو ملتی ہے جاوِداں تاثیر
درود پڑھ کے جو محوِّ صفات ہوتی ہے
زبان خموش ، نظر وقف ِ سجدہ ، دل بیتاب
وہ سامنے ہوں تو پھر کس سے بات ہوتی ہے
نثار گنبدا خِضرا ترے تصور کے
ہر ایک رات مری چاندرات ہوتی ہے
نگاہیں اٹھتی ہیں سب کی حضور کی جانب
تباہ شوکتِ لات ومنات ہوتی ہے
حبیب حق کی محبت بھی جس کو مل نہ سکی
وہ زندگی تو بہت واہیات ہوتی ہے
ان آنسوؤں کا تحفظ بھی فرض ہے خاؔلد
کہ عاشقوں کی یہی کائنات ہوتی ہے