نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے نبی راز دارِ مَعَ اللہ لِیْ ہے
وہ نامی کہ نامِ خُدا نام تیرا رؤف و رحیم و علیم و علی ہے
ہے بے تاب جس کے لیے عرشِ اعظم وہ اس رہروِ لا مکاں کی گلی ہے
نکیریں کرتے ہیں تعظیم میری فدا ہو کے تجھ پر یہ عزّت ملی ہے
طلاطم ہے کشتی پہ طوفانِ غم کا یہ کیسی ہوائے مخالف چلی ہے
نہ کیوں کر کہوں یَا حَبِیْبِیْ اَغِثْنِیْ اِسی نام سے ہر مصیبت ٹلی ہے
صبا ہے مجھے صرصرِ دشتِ طیبہ اِسی سے کلی میرے دل کی کھلی ہے
تِرے چاروں ہمدم ہیں یک جان یک دل ابو بکر، فاروق، عثماں، علی ہے
خدا نے کیا تجھ کو آگاہ سب سے دو عالم میں جو کچھ خفی و جلی ہے
کروں عرض کیا تجھ سے اے عالِمُ السّر کہ تجھ پر مِری حالتِ دل کھلی ہے
تمنّا ہے فرمائیے روزِ محشر یہ تیری رہائی کی چٹّھی ملی ہے
جو مقصد زیارت کا برآئے پھر تو نہ کچھ قصد کیجے یہ قصدِ دلی ے
تِرے در کا درباں ہے جبریلِ اعظم تِرا مدح خواں ہر نبی و ولی ہے
شفاعت کرے حشر میں جو رضؔا کی سوا تیرے کس کو یہ قدرت ملی ہے
حدائقِ بخشش