نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیا کب ترے در سے کوئی لوٹ کے نا شاد آیا
لے گیا دل کی مرادوں سے وہ بھر کر دامن جو ترے روضہ پہ کرتا ہوا فریاد آیا
تیرے روضے کو نہ کیوں قبلۂ حاجات کہوں لوٹ کر شاد گیا جو کوئی ناشاد آیا
نام نے تیرے ہر اک غم سے بچایا ہم کو رنج سب بھول گئے تو ہمیں جب یاد آیا
جب غلاموں نے مصیبت میں تجھے یاد کیا آن کی آن میں توبرسر امداد آیا
تجھ پہ قربان میں اے آئینہ ٔذات خدا اک نظر دیکھ لیا تجھ کو خدا یاد آیا
کب وہ دن ہوگا الہی کہ یہ احباب کہیں اے جمیل رضوی دیکھ تو بغداد آیا
قبالۂ بخشش