میں میلی تن میلا میرا کر پاکرو سرکار
پاپ کی گھٹڑی سر پہ اٹھائے آئی تمرے دوار
دردر جانا دھر دھر ہونا یہ بھی ہے ایمان
جگ داتا کی آس ہے پگلے سب کی پالنہار
میرے کھویا بیچ بھنور میں کشتی ڈوبی جائے
تیرا ہوں تو میری خبر لے کون لگائے پار
مجھ منگتے کی بات ہی کیا ہے وہ ہیں بڑے لچپال
ان کی کرپا اور دَیا سے پلتا ہے سنسار
ان کی عطا کے سب گن گاؤ ان سے ہی فریاد کرو
سب سے بڑی حامی ہے ہماری سب سے بڑی سرکار
ان کی یاد ایمان بنالو خود کو ہی قرآن بنا لو
ان کی یاد سے مٹ جاتے ہیں سارے ہی آزار
ان کے کرم کی آس ہے مجھ کو میں تو نہیں مایوس
خود ہی دوا بھی مجھ کو دیں گے جن کا ہوں بیمار
کچھ تو میری آس بندھا دو تن من ہے بے چین
روتے روتے رتیاں بیتیں کب ہوگا دیدار
اس کےلئے تو سرمایہ ہے پیار مدینے والے کا
سوچیں سمجھیں کہنے والے خاؔلد کو نادار