زائر روضہ
میں مدینے کو چلا زائر روضہ ہو کر کِھل گیا غنچہء دل کیسا شگفتہ ہو کر اسکی خوشیوں کا کہیں کوئی ٹھکانہ ہی نہیں جو کوئی گھر سے چلا عازم طیبہ ہو کر در آقاﷺ پہ جمائیں جو نگاہیں میں نے دل چمکنے لگا پھر خوب مجلاّ ہو کر در سرکار سے پائے جو ہزاروں تحفے میں تو پھولا نہ سمایا ہوں شگفتہ ہو کر میں مدینے میں رہوں آپکا نوکر بن کے اور ٹھکانے سے لگوں خاک مدینہ ہو کر قافلے والو رکو اتنی بھی جلدی کیا ہے میں ذرا سانس تو لوں سوئے مدینہ ہو کر جب سے انوار مدینہ میں دھلا ہے حافؔظ تو وہ ذرہّ ہے جو چمکا ہے نگینہ ہو کر (۲۰ فروری ۲۰۱۷۔ ۲۲ جمادی الاوی ۱۴۳۸ھ) نزیل مدینہ