میرے لَب پر جب ان کا نام آیا
ہر نفس ایک کیف ِ جام آیا
تیرے در سے تری عطا کی قسم
جوبھی آیا ہو شاد کام آیا
روحِ کونین رقص کرتی ہے
کس کا میرے لبوں پہ نام آیا
اِسی اعزاز پر ہے ناز مجھے
تیرے منگتوں میں میرا نام آیا
سب سہارے جہاں کے ٹوٹ گئے
آپ کا آسرا ہی کام آیا
جھوم اُٹھی فضائے عظمت بھی
عرش پر جب وہ خوش خرام آیا
نام ان کا سنا لبِ دِل پر
یا درود آئی، یا سلام آیا
اس کی نسبت سلامتی دے گی
جس پہ اللہ کا سلام آیا
دیکھ کر وہ کہیں گے خاؔلد کو
دیکھو دیکھو مرا غلام آیا