منقبت امام حسین رضیﷲتعالی عنہ
میرے خدا کی رضا ہیں علی کے لخت جگر نبی کے دیں پہ فدا ہیں علی کے لخت جگر
میرے رسول نے سردار خلد ان کوچنا تبھی تو سب سے جدا ہیں علی کے لخت جگر
پڑھے گا جو بھی وہ اوروں کا رہنما ہوگا کتاب عشق وفا ہیں علی کے لخت جگر
مقام صبر و رضا کو نبھا دیا ایسا رضائے ذبح عُلیٰ ہیں علی کے لخت جگر
رضائے رب کیلئے دین مصطفی کیلئے ہر ایک آن فدا ہیں علی کے لخت جگر
یزیدیوں کی نگاہیں انہیں نہ دیکھ سکی سراپا نور خدا ہیں علی کے لخت جگر
پلاگئے ہیں وہ پانی سلگتی ریتی کو مقام صبر و وفا ہیں علی کے لخت جگر
فقیرو آؤ صدا دے رہے ہیں یہ عباس سراپا باب سخا ہیں علی کے لخت جگر
ڈریں گے کیسے وہ ظلم و ستم کی آندھی سے تمہارے جتنے گدا ہیں علی کے لخت جگر
اکھاڑ پھینکو جہاں سے یزیدیت کا علم تمہارے ساتھ سدا ہیں علی کے لخت جگر
حسینی خون سے وہ انقلاب آیا ہے مٹا ہے کفر؛ بقا ہیں علی کے لخت جگر
یزیدی مٹ گئے سارے جہان سے لیکن ہر ایک گھر کی ضیاء ہیں علی کے لخت جگر
مروڈ دیتے ہیں اک پل میں ظلم کا پنجہ ہم آپ کے وہ گدا ہیں علی کے لخت جگر
ہے جس کے نام سے لرزاں یزیدیت اب بھی وہ شیر شاہ ہدیٰ ہیں علی کے لخت جگر
قیام فکر ہو کیوں دل ترا حسینی ہے مریض دل کی دوا ہیں علی کے لخت جگر
نتیجہ فکر…حضرت علامہ قیام رضا قادری حشمتی خادم التدریس جامعہ شیر رضا ممبئ